قوالی
کہاں ہے منزلِ راہِ تمنا ہم بھی دیکھیں گے
یہ شب ہم پر بھی گزرے گی، یہ فردا ہم بھی دیکھیں گے
ٹھہر اے دل، جمالِ روئے زیبا ہم بھی دیکھیں گے
ذرا صیقل تو ہولے تشنگی بادہ گساروں کی
دبا رکھیں گے کب تک جوشِ صہبا ہم بھی دیکھیں گے
صلہ آ تو چکے محفل میں اُس کوئے ملامت سے
کسے روکے گا شورِ پندِ بے جا ہم بھی دیکھیں گے
کسے ہے جا کے لوٹ آنے کا یارا ہم بھی دیکھیں گے
چلے ہیں جان و ایماں آزمانےآج دل والے
وہ لائیں لشکرِ اغیار و اعدا ہم بھی دیکھیں گے
وہ آئیں تو سرِ مقتل، تماشا ہم بھی دیکھیں گے
یہ شب کی آخری ساعت گراں کیسی بھی ہو ہمدم
جو اس ساعت میں پنہاں ہے اجالا ہم بھی دیکھیں گے
جو فرقِ صبح پر چمکے گا تارا ہم بھی دیکھیں گے
فیض احمد فیض
No comments:
Post a Comment