Friday, 31 October 2014

سکھ چاہو تو

سکھ چاہو تو

فرش پہ بیٹھے اک جوگی نے عرش کے چاند پہ ہارا جی
شعر ہمارے سننے والو، رکھیو جان سے پیارا جی
ہر بستی ہر گھر پر چنچل چاند نے چہرا چمکایا
اس جوگی کے حصے میں پر گھور اندھیرا ہی آیا
متوالے نے سپنوں کے تاگوں کی چادر پھیلائی
اجیارا تو کیا ملتا، جگ نے ٹہرایا سودائی
یاروں نے سو سو جتنوں سمجھایا، ناکام ہوئے
جوگی جی دامن ہی دامن پھیلائے بدنام ہوئے
دور افق پر چندا پل بھر ٹھٹکا، ہنس کر ڈوب گیا
انشاؔ (ہاں وہ رمتا جوگی) دنیا سے محجوب گیا
اب لوگو! بتلاؤ، سکھ میں اچھا یا دکھیارا جی
سکھ چاہو تو پیت نہ کیجو، رکھیو جان سے پیارا جی

ابن انشا

No comments:

Post a Comment