اک عالم تھا، کیا عالم تھا
وہ سچا ہو، یا جھوٹا ہو
ہم اپنے آپ میں ڈوب گئے
خود پتھر بن، خود دریا ہو
جیوں گھاس کا تنکا جنگل میں
ہم کس سے کہیں ، کس طور کہیں
کوئی بات ہماری سمجھا ہو
ہم اس سے ملیں جو اپنا ہو
ہم اس سے کہیں جو ہم سا ہو
جب یہ بھی نہیں، جب وہ بھی نہیں
کیا بات بنے، کیا رستہ ہو
اس زنداں می کوئی روزن ہو
اس گنبد میں دروازہ ہو
ابن انشا
No comments:
Post a Comment