چہچہاتی چند چڑیوں کا بسر تھا پیڑ پر
میرے گھر اک پیڑ تھا اور ایک گھر تھا پیڑ پر
موسمِ گُل تو نے سوچا ہے کہ اس کا کیا بنا
تیرے لمسِ مہرباں کا جو اثر تھا پیڑ پر
اب ہوا کے ہاتھ میں تو اک تماشا بن گیا
زرد سا پتّا سہی، میں معتبر تھا پیڑ پر
پر سمیٹے میں افق پر دیکھتا تھا دیر تک
پیش بینی تھی پرندے کی، مگر تھا پیڑ پر
اس لیے میرا پرندوں سے لگاؤ ہے بہت
میں بھی تو کوئی زمانہ پیشتر تھا پیڑ پر
اس دفعہ تو فصلِ گُل کے ساتھ آئیں آندھیاں
اُڑ گیا سب جو مِرے خوابوں کا زر تھا پیڑ پر
میرے گھر اک پیڑ تھا اور ایک گھر تھا پیڑ پر
موسمِ گُل تو نے سوچا ہے کہ اس کا کیا بنا
تیرے لمسِ مہرباں کا جو اثر تھا پیڑ پر
اب ہوا کے ہاتھ میں تو اک تماشا بن گیا
زرد سا پتّا سہی، میں معتبر تھا پیڑ پر
پر سمیٹے میں افق پر دیکھتا تھا دیر تک
پیش بینی تھی پرندے کی، مگر تھا پیڑ پر
اس لیے میرا پرندوں سے لگاؤ ہے بہت
میں بھی تو کوئی زمانہ پیشتر تھا پیڑ پر
اس دفعہ تو فصلِ گُل کے ساتھ آئیں آندھیاں
اُڑ گیا سب جو مِرے خوابوں کا زر تھا پیڑ پر
سجاد بلوچ
No comments:
Post a Comment