Tuesday 28 October 2014

ہر حقیقت مجاز ہو جائے

ہر حقیقت مجاز ہو جائے
کافروں کی نماز ہو جائے
دل رہینِ نیاز ہو جائے
بے کسی کارساز ہو جائے
منتِ چارہ ساز کون کرے؟
درد جب جاں نواز ہو جائے
عشق دل میں رہے تو رسوا ہو
لب پہ آئے تو راز ہو جائے
لطف کا انتظار کرتا ہوں
جور تا حدِ ناز ہو جائے
عمر بے سود کٹ رہی ہے فیضؔ
کاش افشائے راز ہو جائے

فیض احمد فیض

No comments:

Post a Comment