ہر حقیقت مجاز ہو جائے
کافروں کی نماز ہو جائے
دل رہینِ نیاز ہو جائے
بے کسی کارساز ہو جائے
منتِ چارہ ساز کون کرے؟
عشق دل میں رہے تو رسوا ہو
لب پہ آئے تو راز ہو جائے
لطف کا انتظار کرتا ہوں
جور تا حدِ ناز ہو جائے
عمر بے سود کٹ رہی ہے فیضؔ
کاش افشائے راز ہو جائے
فیض احمد فیض
No comments:
Post a Comment