Tuesday 28 October 2014

یہ فصل امیدوں کی ہمدم

یہ فصل امیدوں کی ہمدم
سب کاٹ دو بسمل پودوں کو
بے آب سسکتے مت چھوڑو
سب نوچ لو
بے کل پھولوں کو
شاخوں پہ بلکتے مت چھوڑو
یہ فصل امیدوں کی ہمدم
اس بار بھی غارت جائے گی
سب محنت، صبحوں شاموں کی
اب کے بھی اکارت جائے گی
کھیتی کے کونوں، کھدروں میں
پھر اپنے لہو کی کھاد بھرو
پھر مٹی سینچو اشکوں سے
پھر اگلی رت کی فکر کرو
پھر اگلی رت کی فکر کرو
جب پھر اک بار اُجڑنا ہے
اک فصل پکی تو بھر پایا
جب تک تو یہی کچھ کرنا ہے

فیض احمد فیض

No comments:

Post a Comment