سیاہ لفظوں بھری داستان کیا دے گا
مرے خلاف وہ مجھ سا بیان کیا دے گا
ہے طاری سینے میں تاریخی مسجدوں کا سکوت
یہاں پہ کوئی مسافر اذان کیا دے گا
مرے گناہوں پہ رحم آ ہی جائے گا اس کو
جو خود محل سے نہ نکلے محافظوں کے بغیر
وہ سارے شہر کو امن و امان کیا دے گا
مجھے یقین ہے زندہ رہے گا آزرؔ بھی
کوئی کسی کی محبت میں جان کیا دے گا
فریاد آزر
No comments:
Post a Comment