Friday 31 October 2014

سیاہ لفظوں بھری داستان کیا دے گا

سیاہ لفظوں بھری داستان کیا دے گا
مرے خلاف وہ مجھ سا بیان کیا دے گا
ہے طاری سینے میں تاریخی مسجدوں کا سکوت
یہاں پہ کوئی مسافر اذان کیا دے گا
مرے گناہوں پہ رحم آ ہی جائے گا اس کو
عذاب وہ مرے شایانِ شان کیا دے گا
جو خود محل سے نہ نکلے محافظوں کے بغیر
وہ سارے شہر کو امن و امان کیا دے گا
مجھے یقین ہے زندہ رہے گا آزرؔ بھی
کوئی کسی کی محبت میں جان کیا دے گا

فریاد آزر

No comments:

Post a Comment