محبت کے لیے کب لازمی ہے
مجھے تو ڈوبنا ہے، کنارا مسئلہ ہے کشتیوں کا
میں محبت ہو چکا ہوں، اب مجھے تو ڈوبنا ہے
یہ ہونا اور نہ ہونا یا کسی کو پانا اور پھر پا کے کھونا
محبت کے لیے کب لازمی ہے؟
زمیں کا دائرہ اس کے لیے کم ہے
محبت کے لیے کب لازمی ہے، آدمی کو رقص آتا ہو
یہ از خود آدمی کے جسم میں آ کر دھمالیں ڈالتی ہے
اور پاؤں چلنے لگتے ہیں کسی بھی تال سے پہلے
میں اپنی نظم کی سطروں میں اس کو قید کرنا چاہتا تھا
اور پھر اک دن۔۔۔
محبت کے لیے کب لازمی ہے، آدمی کو رقص آتا ہو
ندیم بھابھہ
No comments:
Post a Comment