چاند کو رخصت کر دو
میرے دروازے سے اب چاند کو رخصت کر دو
ساتھ آیا ہے تمہارے جو تمہارے گھر سے
اپنے ماتھے سے ہٹا دو یہ چمکتا ہوا تاج
پھینک دو جسم سے کرنوں کا سنہرا زیور
تم ہی تنہا مِرے غم خانے میں آ سکتی ہو
میرے جلتے ہوئے سینے کا دہکتا ہوا چاند
دل خوں گشتہ کا ہنستا ہوا خوش رنگ گلاب
علی سردار جعفری
No comments:
Post a Comment