Wednesday 3 April 2019

چاند کو رخصت کر دو

چاند کو رخصت کر دو 

میرے دروازے سے اب چاند کو رخصت کر دو 
ساتھ آیا ہے تمہارے جو تمہارے گھر سے 
اپنے ماتھے سے ہٹا دو یہ چمکتا ہوا تاج 
پھینک دو جسم سے کرنوں کا سنہرا زیور 
تم ہی تنہا مِرے غم خانے میں آ سکتی ہو 
ایک مدت سے تمہارے ہی لیے رکھا ہے 
میرے جلتے ہوئے سینے کا دہکتا ہوا چاند 
دل خوں گشتہ کا ہنستا ہوا خوش رنگ گلاب

علی سردار جعفری

No comments:

Post a Comment