سب پیچ و تاب شوق کے طوفان تھم گئے
وہ زلف کھل گئی، تو ہواؤں کے خم گئے
ساری فضا تھی وادئ مجنوں کی خوابناک
جو روشناسِ مرگِ محبت تھے، کم گئے
وحشت سی ایک لالۂ خونِیں کفن سے تھی
اب جن کے غم کا تیرا تبسم ہے پردہ دار
آخر وہ کون تھے کہ بہ مژگانِ نَم گئے؟
اے جادۂ خرامِ مَہ و مہر! دیکھنا
تیری طرف بھی آج ہوا کے قدم گئے
میں اور تیرے بندِ قبا کی حدیثِ عشق
نادیدہ خوابِ عشق کئی بے رقم گئے
ایسی کوئی خبر تو نہیں، ساکنانِ شہر
دریا محبتوں کے جو بہتے تھے، تھم گئے
عزیز حامد مدنی
آج 23 اپریل عزیز حامد مدنی کا یوم وفات ہے، مرحوم کے ایصال ثواب کیلئے دعا کیجئے گا۔
No comments:
Post a Comment