اب بھی اکثر دھیان تمہارا آتا ہے
دیکھو گزرا وقت دوبارا آتا ہے
آہ نہیں آتی ہے اب تو ہونٹوں تک
سینے سے بس اک انگارا آتا ہے
جانے کس دنیا میں سوتی جاگتی ہیں
دن بھر جنگل کی آوازیں آتی ہیں
رات کو گھر میں جنگل سارا آتا ہے
جن راتوں میں چاند ہو یا پھر چاند نہ ہو
یاد بہت اس کا رخسارا آتا ہے
اکبر معصوم
No comments:
Post a Comment