Sunday 7 April 2019

گل تو اس خاک داں سے آتے ہیں

گل تو اس خاکداں سے آتے ہیں
رنگ ان میں کہاں سے آتے ہیں
باہر آتے ہیں آنسو اندر سے
جانے اندر کہاں سے آتے ہیں
پھول بھی بھیجتا ہے تحفے میں
تیر جس کی کماں سے آتے ہیں
تم بھی شاید وہیں سے آئے ہو
اچھے موسم جہاں سے آتے ہیں
یہ پری چہرہ لوگ کیسے ہیں
کون سے آسماں سے آتے ہیں؟

اکبر معصوم

No comments:

Post a Comment