اب جو منظر ہے یہ منظر ہو نہ ہو، چلتے بنو
کیمرے سے خواب کی تصویر لو، چلتے بنو
باؤ جی! دنیا سرائے ہے کوئی رکتا نہیں
چائے پانی پی چکے ہو تو اٹھو، چلتے بنو
اس جزیرے پر محبت ڈھونڈنا جائز نہیں
نقش کوئی دیر ہے آواز کی تصویر کا
وقت جو بھی ہے، سنو، اپنی کہو، چلتے بنو
وہ یہیں تھا، ہاں یہیں، پہلو نشیں، بالکل قریں
اب نہیں ہے سو نہیں ہے مان لو، چلتے بنو
شور کی خیرات بانٹی جا رہی ہے شہر میں
اپنا اپنا شور سینے میں بھرو، چلتے بنو
حماد نیازی
No comments:
Post a Comment