اپنا اپنا جسم اپنی مملکت بنتی تو ہے
چار چھ فٹ کی سہی پر سلطنت بنتی تو ہے
زندگی نے جس جہنم سے گزارا ہے ہمیں
بعد مرنے کے ہماری مغفرت بنتی تو ہے
جس پہ رنگ و نور کے در وا کرے تیرا بدن
شہر بھر میں ایک ہم ہیں اپنے دھتکارے ہوئے
راندگاں میں اپنی قدر و منزلت بنتی تو ہے
جس کے پہناوے کے پھولوں تک سے آتی ہے مہک
عطر میں اس کے پسینے کی کھپت بنتی تو ہے
گر جگہ لینی نہیں ہم نے فرشتوں کی، تو پھر
زندگی میں کچھ برے کاموں کی لت بنتی تو ہے
گورکن نے ٹھیک تخمینہ لگایا ہے کبیر
آٹھ دس قبروں کی مزدوری سے چھت بنتی تو ہے
کبیر اطہر
No comments:
Post a Comment