Monday 29 April 2019

اپنا اپنا جسم اپنی مملکت بنتی تو ہے

اپنا اپنا جسم اپنی مملکت بنتی تو ہے 
چار چھ فٹ کی سہی پر سلطنت بنتی تو ہے
زندگی نے جس جہنم سے گزارا ہے ہمیں 
بعد مرنے کے ہماری مغفرت بنتی تو ہے
جس پہ رنگ و نور کے در وا کرے تیرا بدن 
اس اندھیرے میں چراغوں کی بچت بنتی تو ہے
شہر بھر میں ایک ہم ہیں اپنے دھتکارے ہوئے
راندگاں میں اپنی قدر و منزلت بنتی تو ہے
جس کے پہناوے کے پھولوں تک سے آتی ہے مہک 
عطر میں اس کے پسینے کی کھپت بنتی تو ہے
گر جگہ لینی نہیں ہم نے فرشتوں کی، تو پھر 
زندگی میں کچھ برے کاموں کی لت بنتی تو ہے
گورکن نے ٹھیک تخمینہ لگایا ہے کبیر 
آٹھ دس قبروں کی مزدوری سے چھت بنتی تو ہے

کبیر اطہر

No comments:

Post a Comment