Monday, 29 October 2012

کس کو دیکھا ہے یہ ہوا کیا ہے

کِس کو دیکھا ہے، یہ ہُوا کیا ہے
دِل دھڑکتا ہے، ماجرا کیا ہے
اِک محبت تھی، مِٹ چُکی یاربّ
تیری دُنیا میں اب دھرا کیا ہے
دل میں لیتا ہے چُٹکیاں کوئی
ہائے، اِس درد کی دوا کیا ہے
حُوریں نیکوں میں بٹ چُکی ہوں گی
باغِ رضواں میں اب رکھا کیا ہے
اُس کے عہدِ شباب میں جینا
جینے والو! تمہیں ہُوا کیا ہے
اب دوا کیسی، ہے دُعا کا وقت
تیرے بیمار میں رہا کیا ہے
یاد آتا ہے لکھنؤ اخترؔ
خُلد ہو آئیں تو بُرا کیا ہے

اختر شیرانی

No comments:

Post a Comment