بُتانِ مہ وَش، اُجڑی ہوئی منزل میں رہتے ہیں
کہ جِس کی جان جاتی ہے اُسی کے دل میں رہتے ہیں
ہزاروں حسرتیں وہ ہیں کہ روکے سے نہیں رُکتیں
بہت ارمان ایسے ہیں کہ دل کے دل میں رہتے ہیں
خُدا رکھے محبت کے لئے آباد دونوں گھر
زمیں پر پاؤں نخوت سے نہیں رکھتے پری پیکر
یہ گویا اِس مکاں کی دوسری منزل پہ رہتے ہیں
کوئی نام و نشاں پُوچھے تو اے قاصد! بتا دینا
تخلّص داغؔ ہے اور عاشقوں کے دل میں رہتے ہیں
داغ دہلوی
No comments:
Post a Comment