Sunday 21 October 2012

پھولوں رنگوں خوشبوؤں کی باتیں کرنے سے

پھولوں رنگوں خوشبوؤں کی باتیں کرنے سے
جی کا روگ کہاں جاتا ہے، ہنستے رہنے سے
آ ہی گئی ہے لب پر تو اب ٹال مٹول نہ کر
اور بھی کچھ دُکھ بڑھ جائے گا بات بدلنے سے
بڑھ جاتا ہے اور بھی کچھ کچھ تنہائی کا روگ
وقت اگرچہ کٹ جاتا ہے، چلتے رہنے سے
بس وہ پرانی چھاؤں نہیں ہے، ورنہ دیکھو تو
کُھلا کُھلا سا گھر لگتا ہے پیڑ کے کٹنے سے
سینے میں طوفان تھا لیکن چہرہ جھیل مثال
پتھر ہی دیوار ہی نکلی، برف پگھلنے سے
آج مجھے وہ پِچھلی صف میں دیکھ ملول ہوا
روک دیا تھا جس نے مجھ کو آگے بڑھنے سے

اسلام عظمی

No comments:

Post a Comment