پھولوں رنگوں خوشبوؤں کی باتیں کرنے سے
جی کا روگ کہاں جاتا ہے، ہنستے رہنے سے
آ ہی گئی ہے لب پر تو اب ٹال مٹول نہ کر
اور بھی کچھ دُکھ بڑھ جائے گا بات بدلنے سے
بڑھ جاتا ہے اور بھی کچھ کچھ تنہائی کا روگ
بس وہ پرانی چھاؤں نہیں ہے، ورنہ دیکھو تو
کُھلا کُھلا سا گھر لگتا ہے پیڑ کے کٹنے سے
سینے میں طوفان تھا لیکن چہرہ جھیل مثال
پتھر ہی دیوار ہی نکلی، برف پگھلنے سے
آج مجھے وہ پِچھلی صف میں دیکھ ملول ہوا
روک دیا تھا جس نے مجھ کو آگے بڑھنے سے
اسلام عظمی
No comments:
Post a Comment