Friday, 12 October 2012

شام غم کی نہیں سحر شاید

شامِ غم کی نہیں سحر شاید
یونہی تڑپیں گے عُمر بھر شاید
حالِ دل سے مِرے ہیں سب واقف
صرف تُو ہی ہے بے خبر شاید
روز دیدار تیرا کرتا ہوں
تجھ کو حیرت ہو جان کر شاید
وہ بھی میرے لیے تڑپتے ہوں
ایسا ممکن نہیں مگر، شاید
شاخِ اُمید سبز ہے اب تک
آ ہی جائے کوئی ثمر شاید
دل تو کر لے گا ضبطِ غم راغب
ساتھ دے گی نہ چشمِ تر شاید

افتخار راغب

No comments:

Post a Comment