Tuesday 1 January 2013

زخم دبے تو اک نیا تیر چلا دیا کرو

زخم دبے تو اِک نیا تیر چلا دیا کرو
دوستو! اپنا لطفِ خاص یاد دلا دیا کرو
شہر کرے طلب اگر تم سے علاجِ تیرگی
صاحبِ اختیار ہو، آگ🔥 لگا دیا کرو
ایک علاجِ دائمی ہے تو برائے تشنگی
پہلے ہی گھونٹ میں اگر زہر ملا دیا کرو
پیاسی زمین کو تو ایک جرعۂ خون ہے بہت
میرا لہو نچوڑ کر پیاس بجھا دیا کرو
سادہ دلوں سے دور کیا، سارے عذاب بھول جائیں
کر کے انہیں لہولہان، پیار جتا دیا کرو
مقتلِ غم کی رونقیں ختم نہ ہونے پائیں گی
کوئی تو آ ہی جائے گا، روز صدا دیا کرو
جذبۂ خاک پروری اور سکون پائے گا
خاک کرو ہمیں تو پھر خاک اڑا دیا کرو

پیرزادہ قاسم صدیقی

No comments:

Post a Comment