Tuesday 1 January 2013

کہا تھا کس نے تجھے آبرو گنوانے جا

کہا تھا کس نے تجھے آبرو گنوانے جا
فرازؔ! اور اسے حال دل سنانے جا
کل اک فقیر نے کس سادگی سے مجھ سے کہا
تری جبیں کو بھی ترسیں گے آستانے جا
اسے بھی ہم نے گنوایا تری خوشی کے لئے
تجھے بھی دیکھ لیا ہے ارے زمانے جا
بہت ہے دولت پندار پھر بھی دیوانے
جو تجھ سے روٹھ چکا ہے اسے منانے جا
سنا ہے اس نے سوئمبر کی رسم تازہ کی
فرازؔ! تو بھی مقدر کو آزمانے جا

احمد فراز

No comments:

Post a Comment