بے ضمیر لوگوں کے ظلم کم نہیں ہوتے
پگڑیاں اچھلتی ہیں،سر تو خم نہیں ہوتے
جسم پر دُکھوں کی لَو، کر گئی اثر کیسا؟
پَیرہن بدل کر بھی رنج کم نہیں ہوتے
دن کی روشنی ہو یا رات کا اندھیرا ہو
سر انا پرستوں کے کب قلم نہیں ہوتے
جسم جیسے تیرا ہو، رُوح جیسے اس کی ہو
ہم تو ایسے ہوتے ہیں، جیسے ہم نہیں ہوتے
راج ہے زمانے میں، اِس لیے اندھیرے کا
روشنی کے ہاتھوں میں اب قلم نہیں ہوتے
پگڑیاں اچھلتی ہیں،سر تو خم نہیں ہوتے
جسم پر دُکھوں کی لَو، کر گئی اثر کیسا؟
پَیرہن بدل کر بھی رنج کم نہیں ہوتے
دن کی روشنی ہو یا رات کا اندھیرا ہو
سر انا پرستوں کے کب قلم نہیں ہوتے
جسم جیسے تیرا ہو، رُوح جیسے اس کی ہو
ہم تو ایسے ہوتے ہیں، جیسے ہم نہیں ہوتے
راج ہے زمانے میں، اِس لیے اندھیرے کا
روشنی کے ہاتھوں میں اب قلم نہیں ہوتے
عارف فرہاد
No comments:
Post a Comment