Saturday, 5 January 2013

آئے تھے ان کے ساتھ نظارے چلے گئے

آئے تھے ان کے ساتھ نظارے چلے گئے
وہ شب، وہ چاندنی، وہ ستارے چلے گئے
شاید تمہارے ساتھ بھی واپس نہ آ سکیں
وہ ولولے، جو ساتھ تمہارے چلے گئے
ہر آستاں اگرچہ ترا آستاں نہ تھا
ہر آستاں پہ تجھ کو پکارے چلے گئے
شامِ وصال، خانۂ غربت سے رُوٹھ کر
تم کیا گئے، نصیب ہمارے چلے گئے
دیکھا تو پھر وہیں تھے چلے تھے جہاں سے ہم
کشتی کے ساتھ ساتھ کنارے چلے گئے
جاتے ہی ان کے سیفؔ شبِ غم نے آ لیا
رُخصت ہوا وہ چاند، ستارے چلے گئے

سیف الدین سیف

No comments:

Post a Comment