آئے تھے ان کے ساتھ نظارے چلے گئے
وہ شب، وہ چاندنی، وہ ستارے چلے گئے
شاید تمہارے ساتھ بھی واپس نہ آ سکیں
وہ ولولے، جو ساتھ تمہارے چلے گئے
ہر آستاں اگرچہ ترا آستاں نہ تھا
شامِ وصال، خانۂ غربت سے رُوٹھ کر
تم کیا گئے، نصیب ہمارے چلے گئے
دیکھا تو پھر وہیں تھے چلے تھے جہاں سے ہم
کشتی کے ساتھ ساتھ کنارے چلے گئے
جاتے ہی ان کے سیفؔ شبِ غم نے آ لیا
رُخصت ہوا وہ چاند، ستارے چلے گئے
سیف الدین سیف
No comments:
Post a Comment