ريت سے بھی ديوار اٹھانی پڑ جاتی ہے
دشمن سے بھی آس لگانی پڑ جاتی ہے
سچ پوچھو تو منہ مٹی سے بھر جاتا ہے
گری ہوئی جب بات اٹھانی پڑ جاتی ہے
بات زباں کے بس سے باہر ہو جائے تو
آنکھوں سے آواز لگانی پڑ جاتی ہے
دشمن سے بھی آس لگانی پڑ جاتی ہے
سچ پوچھو تو منہ مٹی سے بھر جاتا ہے
گری ہوئی جب بات اٹھانی پڑ جاتی ہے
بات زباں کے بس سے باہر ہو جائے تو
آنکھوں سے آواز لگانی پڑ جاتی ہے