شکست کس کی؟
عجیب منظر ہے
دشتِ کرب و بلا میں
خیموں کی ایک بستی نے
کاخِ شاہی گِرا دیا ہے
زمانہ دیکھےکہ بے ردائی نے
سچ کے نیزے سے
جھوٹ کا پردہ نوچ ڈالا ہے
پیاس کے بے کراں سمندر سے
صبر کی ایک موج آ کر
فرات سارا نگل گئی ہے
یہ کیسا منظر ہے
مشک بردار بازوؤں سے
کسی نے تلوار کاٹ دی ہے
گلوئے اصغرؑ نے
نوکِ ناوک کو مات دی ہے
عجیب منظر ہے
ایک شہ رگ نے
دھار خنجر کی کند کر دی
ہے ایک سر وہ
جو اپنے تن سے جدا ہوا ہے
مَرا نہیں ہے
مقابلے میں وہ کتنے سر تھے
جو زندہ بچنے پہ ناز کرتے تھے
اب شہیدوں کی زندگی سے شکست کھا کر
مَرے پڑے ہیں
شہزاد نیر
No comments:
Post a Comment