Thursday, 31 October 2013

پھر مرے بام و در سجانے سے

پھر مِرے بام و در سجانے سے
کون روکے گا غم کو آنے سے
سانس رک جائے تو سکوں آئے
درد تھم جائے اِس بہانے سے
رنگ، خوشبو، سحاب، سب آئے
تم نہ آئے مِرے بلانے سے
آنکھ نے خوف کو مکین کیا
خواب رخصت ہوئے ٹھکانے سے
کوئی نغمہ، نوا، نہ کوئی صدا
اب نہ جاگے یہ دل جگانے سے
جب زمانے کی بات ہی نہ سنی
پھر کریں کیا گلہ زمانے سے
میرا کردار تو اضافی تھا
کاٹ ڈالا گیا فسانے سے 

عنبرین صلاح الدین

No comments:

Post a Comment