ترمیمِ خال و خد کا وسیلہ نہیں رہا
کوزہ اتر کے چاک سے گیلا نہیں رہا
سائے کو رونے والے مسافر کو کیا خبر
پھل بھی اب اس شجر کا رسیلا نہیں رہا
اب تو ہمارے نام سے پہچانیے ہمیں
اب تو ہمارا کوئی قبیلہ نہیں رہا
آباد کر دیا ہے بگولوں کو دشت نے
اب رہگزر میں کوئی بھی ٹیلہ نہیں رہا
نوکیلے پتھرو ں پہ زوال آ گیا فراغؔ
آہنگ آب جُو کا سُریلا نہیں رہا
کوزہ اتر کے چاک سے گیلا نہیں رہا
سائے کو رونے والے مسافر کو کیا خبر
پھل بھی اب اس شجر کا رسیلا نہیں رہا
اب تو ہمارے نام سے پہچانیے ہمیں
اب تو ہمارا کوئی قبیلہ نہیں رہا
آباد کر دیا ہے بگولوں کو دشت نے
اب رہگزر میں کوئی بھی ٹیلہ نہیں رہا
نوکیلے پتھرو ں پہ زوال آ گیا فراغؔ
آہنگ آب جُو کا سُریلا نہیں رہا
اظہر فراغ
No comments:
Post a Comment