سنگ زن ساری خدائی ہے، خدا جانتا ہے
ہم نے کس طرح نبھائی ہے، خدا جانتا ہے
یہ جو مصرع میں چمکتا ہے نمک آنسوؤں کا
زندگی بھر کی کمائی ہے، خدا جانتا ہے
شورِ کم ظرف سے سہمے ہوئے سنّاٹے میں
کس طرح بات بنائی ہے، خدا جانتا ہے
دشت میں نام کمانا نہیں آسان میاں
عمر بھر خاک اڑائی ہے، خدا جانتا ہے
کسی منزل پہ پہنچنے نہیں دیتی جو مجھے
لذّتِ آبلہ پائی ہے، خدا جانتا ہے
یہ جو ہے حلقۂ درویشاں میں عزت صاحب
رقص کر کر کے کمائی ہے، خدا جانتا ہے
ہم نے کس طرح نبھائی ہے، خدا جانتا ہے
یہ جو مصرع میں چمکتا ہے نمک آنسوؤں کا
زندگی بھر کی کمائی ہے، خدا جانتا ہے
شورِ کم ظرف سے سہمے ہوئے سنّاٹے میں
کس طرح بات بنائی ہے، خدا جانتا ہے
دشت میں نام کمانا نہیں آسان میاں
عمر بھر خاک اڑائی ہے، خدا جانتا ہے
کسی منزل پہ پہنچنے نہیں دیتی جو مجھے
لذّتِ آبلہ پائی ہے، خدا جانتا ہے
یہ جو ہے حلقۂ درویشاں میں عزت صاحب
رقص کر کر کے کمائی ہے، خدا جانتا ہے
علی ارمان
No comments:
Post a Comment