گِنو نہ زخم، نہ دل سے اذیتیں پوچھو
جو ہو سکے تو حریفوں کی نیتیں پوچھو
ہوا کی سَمت نہ دیکھو، اُسے تو آنا ہے
چراغِ آخرِ شب سے وصیتیں پوچھو
اُجڑ چکے ہو تو اب خُود پہ سوچنا کیسا
سِناں پہ سج گئے لیکن جھکے نہ سر اپنے
ستمگروں سے ہماری حمیتیں پوچھو
ہزار زخم سہو پھر بھی چُپ رہو محسنؔ
نہیں ضرور کہ یاروں کی نیتیں پوچھو
محسن نقوی
No comments:
Post a Comment