Tuesday 4 September 2012

کہانیاں غم ہجراں کی میں نے کس سے کہیں

کہانیاں غمِ ہجراں کی، میں نے کِس سے کہیں
میرے قریب وہ بیٹھے ہوئے بھی ہیں، کہ نہیں
تیرے کرم کا سہارا تو تھا اُمیدوں کو
مگر یہ چِڑیاں شکستہ پروں سے اُڑ نہ سکیں
نہیں تو خاک ہیں، یہ قوّتِ حیات ہے کیا
وہ اس جہان میں پوشیدہ ہیں کہیں نہ کہیں
میرا نیاز فلک گیر ہو چلا جب سے
تیرے جمال کی پہلی لطافتیں نہ رہیں
وہ ایک تنگ سے کُوچے میں سرسری مڈبھیڑ
بس اتنی بات ہے، پِھر کیا ہوا تھا، یاد نہیں

احمد ندیم قاسمی

No comments:

Post a Comment