شعر کسی کے ہِجر میں کہنا حرفِ وصال کسی سے
ہم بھی کیا ہیں دھیان کسی کا اور سوال کسی سے
ساری متاعِ ہستی اپنی خواب و خیال تو ہیں
وہ بھی خواب کسی سے مانگے اور خیال کسی سے
ایسے سادہ دل لوگوں کی چارہ گری کیسے ہو
دیکھو اِک صُورت نے دل میں کیسی جوت جگائی
کیسا سجا سجا لگتا ہے شہرِ ملال کسی سے
تم کو زُعم فرازؔ اگر ہے تم بھی جتن کر دیکھو
آج تلک تو ٹُوٹ نہ پایا، درد کا جال کسی سے
احمد فراز
No comments:
Post a Comment