Saturday 1 September 2012

شعر کسی کے ہجر میں کہنا حرف وصال کسی سے

شعر کسی کے ہِجر میں کہنا حرفِ وصال کسی سے
ہم بھی کیا ہیں دھیان کسی کا اور سوال کسی سے
ساری متاعِ ہستی اپنی خواب و خیال تو ہیں
وہ بھی خواب کسی سے مانگے اور خیال کسی سے
ایسے سادہ دل لوگوں کی چارہ گری کیسے ہو
درد کا درماں اور کوئی ہو، کہنا حال کسی سے
دیکھو اِک صُورت نے دل میں کیسی جوت جگائی
کیسا سجا سجا لگتا ہے شہرِ ملال کسی سے
تم کو زُعم فرازؔ اگر ہے تم بھی جتن کر دیکھو
آج تلک تو ٹُوٹ نہ پایا، درد کا جال کسی سے

احمد فراز

No comments:

Post a Comment