Sunday 9 September 2012

اب کوئی تاج محل نہیں بنے گا

اب کوئی تاج محل نہیں بنے گا

اب کوئی تاج محل نہیں بنے گا
ممتازوں نے پیدا ہونا چھوڑ دیا
شاہ جہان سے گزر گئے
اب معیارات بھی زمانے کے بدل گئے
شہنشاہوں کی جگہ جمہوریت نے سہرے باندھ لیے
محلوں کی جگہ ایوانوں نے لے لی
غریبوں کی محبت پہلے بھی رسوا ہوتی تھی
غریبوں کی محبت اب بھی، رسوا ہوتی ہے
جگہ جگہ
دعوتِ نظارہ دیتے
چمکتے اور دمکتے بدن
کوچہ بازار میں بِکتے ہیں
محبتوں کے کاروبار میں
اب محبتیں بِکتی ہیں
اور لوگ پِھر بھی
اس کو محبت کہتے ہیں

ضمیر آفاقی

No comments:

Post a Comment