بدل گیا ہے وہ فرسودہ عاشقی کا نظام
چنا ہے مجھ کو نئے عاشقوں نے اپنا اِمام
جہاں سے سیکھ کے آتے ہیں گفتگو دریا
وہیں سے مجھ پہ اتارا گیا یہ درد کلام
کھلا مِلا تھا وہ آنکھوں کا مے کدہ شب بھر
نہ پوچھ کیسے چڑھاۓ ہیں ہم نے جام پہ جام
چنا ہے مجھ کو نئے عاشقوں نے اپنا اِمام
جہاں سے سیکھ کے آتے ہیں گفتگو دریا
وہیں سے مجھ پہ اتارا گیا یہ درد کلام
کھلا مِلا تھا وہ آنکھوں کا مے کدہ شب بھر
نہ پوچھ کیسے چڑھاۓ ہیں ہم نے جام پہ جام