Wednesday 18 February 2015

اپنا کوئی ملے تو گلے سے لگائیے

اپنا  کوئی ملے تو گلے سے لگائیے
کیا کیا کہیں گے لوگ اسے بھول جائیے
قدموں سے چل کے پاس تو آتے ہیں غیر بھی
آپ آ رہے ہیں پاس تو کچھ دل سے آئیے
ہم دھڑکنوں کے پاس ہیں دل کے قریب ہیں
ہے شرط یہ کہ ڈھونڈ کر ہم کو دکھائیے
مانا کہ اعتبار کے قابل نہیں کوئی
یہ جانتے ہوئے کبھی دھوکا تو کھائیے

جاں نثار اختر

No comments:

Post a Comment