Monday 23 February 2015

خمار غم ہے مہکتی فضا میں جیتے ہیں

خمارِ غم ہے، مہکتی فضا میں جیتے ہیں 
تیرے خیال کی آب و ہوا میں جیتے ہیں
بڑے تپاک سے ملتے ہیں ملنے والے مجھے 
وہ میرے دوست ہیں، تیری وفا میں جیتے ہیں
فراقِ یار میں سانسوں کو روک کے رکھتے ہیں 
ہر ایک لمحہ گزرتی قضا میں جیتے ہیں
نہ بات پوری ہوئی تھی، کہ رات ٹوٹ گئی 
ادھورے خواب کی آدھی سزا میں جیتے ہیں
تمہاری باتوں میں کوئی مسیحا بستا ہے 
حسیں لبوں سے برستی شفا میں جیتے ہیں 

گلزار

No comments:

Post a Comment