Monday 23 February 2015

اک رات چلو تعمیر کریں

اک رات چلو تعمیر کریں 
خاموشی کے سنگِ مرمر پہ
تان کے تاریکی سر پہ
دو شمعیں جلائیں جسموں کی
دبے پاؤں اوس اترے
تو آہٹ بھی نہ پائے سانسوں کی
کہرے کی ریشمی خوشبو میں
خوشبو کی طرح لپٹے رہیں
اور جسموں کے سوندھے پردوں میں
روحوں کی طرح لہراتے رہیں

گلزار

No comments:

Post a Comment