ایسا چپپ چاپ سا نہیں ہوتا
جس کو کوئی گِلہ نہیں ہوتا
گر مِرا سامنا نہیں ہوتا
آئینہ، آئینہ نہیں ہوتا
جب کوئی قافلہ نہیں ہوتا
غم نہ ہوتا تو پھر زمانے میں
یاخدا! یاخدا! نہیں ہوتا
پیار کی لَو اگر نہ شامل ہو
دیکھنا، دیکھنا نہیں ہوتا
ساتھ بارش میں جب نہ ہو کوئی
بھیگنا، بھیگنا نہیں ہوتا
جس طرح آپ دیکھتے ہیں مجھے
حق تو ایسے ادا نہیں ہوتا
آپ خاموش ہو گئے ہوتے
تو یہ جھگڑا کھڑا نہیں ہوتا
کون ہے یہ جو دور جا کر بھی
دل سے پَل کو جُدا نہیں ہوتا
دھیان دیتے نہیں فصیحؔ ہمیں
آئینہ بے نوا نہیں ہوتا
نہیں جاتی صدا فصیحؔ ادھر
جب کوئی واسطہ نہیں ہوتا
شاہین فصیح ربانی
No comments:
Post a Comment