Monday 2 February 2015

کوئی حد نہیں ہے کمال کی

کوئی حد نہیں ہے کمال کی
کوئی حد نہیں ہے جمال کی
وہی قرب و دور کی منزلیں
وہی شام خواب و خیال کی
نہ مجھے ہی اس کا پتہ کوئی
نہ اسے خبر مِرے حال کی
یہ جواب میری صدا کا ہے
کہ صدا ہے اس کے سوال کی
یہ نمازِ عصر کا وقت ہے
یہ گھڑی ہے دن کے زوال کی
وہ قیامتیں جو گزر گئیں
تھیں امانتیں کئی سال کی
ہے منیرؔ تیری نگاہ میں
کوئی بات گہرے ملال کی 

منیر نیازی

No comments:

Post a Comment