بیاں جب کلیم اپنی حالت کرے ہے
غزل کیا پڑھے ہے قیامت کرے ہے
بھلا آدمی تھا، پہ ناداں نکلا
سنا ہے کسی سے محبت کرے ہے
کبھی شاعری اس کو کرنی نہ آتی
اسی بے وفا کی بدولت کرے ہے
چھری پر چھری کھائے جائے ہے کب سے
اوراب تک جئے ہے، کرامت کرے ہے
کرے ہے عداوت بھی وہ اس ادا سے
لگے ہے کہ جیسے محبت کرے ہے
یہ فتنے جو ہراک طرف اٹھ رہے ہیں
وہی بیٹھا بیٹھا شرارت کرے ہے
قبا ایک دن چاک اس کی بھی ہو گی
جنوں کب کسی کی رعایت کرے ہے
غزل کیا پڑھے ہے قیامت کرے ہے
بھلا آدمی تھا، پہ ناداں نکلا
سنا ہے کسی سے محبت کرے ہے
کبھی شاعری اس کو کرنی نہ آتی
اسی بے وفا کی بدولت کرے ہے
چھری پر چھری کھائے جائے ہے کب سے
اوراب تک جئے ہے، کرامت کرے ہے
کرے ہے عداوت بھی وہ اس ادا سے
لگے ہے کہ جیسے محبت کرے ہے
یہ فتنے جو ہراک طرف اٹھ رہے ہیں
وہی بیٹھا بیٹھا شرارت کرے ہے
قبا ایک دن چاک اس کی بھی ہو گی
جنوں کب کسی کی رعایت کرے ہے
کلیم عاجز
No comments:
Post a Comment