سکوتِ مرگ کے سائے بچھا کے لہجے میں
پھر اس نے ہم کو پکارا خدا کے لہجے میں
میں تجھ کو مانگ رہا ہوں بڑی عقیدت سے
مگر وہ درد نہیں ہے دعا کے لہجے میں
مِرے شعور کی آواز پھر سے جاگ اٹھی
کہاں سے سیکھ لیے اہلِ درد کے انداز؟
صدائیں دینے لگے ہو قضا کے لہجے میں
غموں کی بھیڑ میں ہم کھو گئے ہیں اور حسنؔ
کوئی بلاتا نہیں دلربا کے لہجے میں
علی حسن شیرازی
No comments:
Post a Comment