Tuesday 26 June 2012

خواب مزدور ہے

خواب مزدور ہے
 *
رات دن سر پہ بھاری تغاری لئے
 سانس کی
 بانس کی
 ہانپتی کانپتی سیڑھیوں پر
 اُترتا ہے
 چڑھتا ہے
 رُوپوش معمار کے حکم پر

 ایک لا شکل نقشے پہ اُٹھتی ہوئی
 اوپر اُٹھتی ہوئی
 گول دیوار کے
 خشت در خشت چکر میں محصور ہے
 خواب مزدور ہے
 *
ایک مُشقّت زدہ آدمی کی طرح
 میں حقیقت میں یا خواب میں
 روز معمول کے کام کرتا ہوں
 کچھ دیر آرام کرتا ہوں
 کانٹوں بھری کھاٹ میں
 پیاس کے جام پیتا ہوں
 اور سوزنِ ہجر سے
 اپنی ادھڑی ہوئی تن کی پوشاک سیتا ہوں
 جیتا ہوں
 کیسی انوکھی حقیقت ہے
 کیسا عجب خواب ہے
 ایک مُشقّت زدہ آدمی کی طرح
 اپنے حصے کی بجری اُٹھانے پہ مامور ہے
 خواب مزدور ہے
 * 
رفیق سندیلوی

No comments:

Post a Comment