Tuesday 26 June 2012

ماتھوں پہ سینگ

ماتھوں پہ سینگ
 *
 وہ طلسم تھا جو تمام بستی پہ قہر تھا
 کوئی زہر تھا جو رگوں میں سب کی اُتر گیا
تو بکھر گیا وہ جو بوریوں میں اناج تھا
کوئی ڈاکو لوٹ کے لے گیا، جو دلہن کا قیمتی داج تھا
 وہ سماج تھا کہ سبھی کے دل میں یتیم ہونے کا خوف تھا
کوئی ضعف تھا کہ جو آنگنوں میں مقیم تھا
وہ رجیم تھا کہ تمام بستی پہ آگ تھا 
کوئی راگ تھا جو سماعتوں پہ عذاب تھا 
وہ عتاب تھا کہ سبھی کے ماتھوں پہ سینگ تھے
*
 رفیق سندیلوی

No comments:

Post a Comment