سزا
جاؤ
نفرت کرنے والوں کے چہروں کو دیکھو
ان کی آنکھیں، دوزخ کے دروازے ہیں
اور تہ خانوں میں جلتی اگ سے
ان کے دِلوں کی دیواریں کالی ہیں
دہن سے باہر جھانکتے رہتے ہیں
اور بات کریں
تو منہ سے ان کے کف بہتا ہے
جن کا سامنا سچائی سے ناممکن ہے
جو پھولوں کو روند کر آگے بڑھ جاتے ہیں
جن کے روشن دان پہ کبھی پرندے
بیٹھ کے گیت نہیں گاتے
جن کے آنگن میں جا کر
دھوپ اور بارشیں عفت کھو دیتی ہیں
جن کی زبانیں
خوش لفظوں سے ناواقف ہیں
جن کے حرف کسی اچھے کی سماعت سے ٹکرا کر
پتھر بن جاتے ہیں
وہ، جو لوگوں کی خوشیوں کی موت پہ
خوشی مناتے ہیں
سائل پر کتے چھوڑتے ہیں
اور اپنے دروازوں پر
کالے، پیلے رنگ سے، کھوپڑیاں بنواتے ہیں
جاؤ! اور ان چہروں کو دیکھو
آج سے تم
ان میں شامل ہو
ثمینہ راجا
No comments:
Post a Comment