کل تمہیں کوئی مصیبت بھی تو پڑ سکتی ہے
ہم فقیروں کی ضرورت بھی تو پڑ سکتی ہے
اتنی عُجلت میں بچھڑنے کا ارادہ نہ کرو
پھر ملاقات میں مدت بھی تو پڑ سکتی ہے
آدمی زاد ہوں مجھ کو نہ فرشتہ سمجھو
یہ بھی ہو سکتا ہے زندہ نہ رہوں اُس کے بغیر
اور تنہائی کی عادت بھی تو پڑ سکتی ہے
نام لیتا ہوں خدا کا میں تِرے ذکر سے قبل
یوں تِری یاد میں برکت بھی تو پڑ سکتی ہے
یہ بھی ممکن ہے کہ وہ پیشِ ارادہ مل جائے
ورنہ یاسرؔ تجھے محنت بھی تو پڑ سکتی ہے
علی یاسر
No comments:
Post a Comment