Thursday, 28 June 2012

کل تمہیں کوئی مصیبت بھی تو پڑ سکتی ہے

کل تمہیں کوئی مصیبت بھی تو پڑ سکتی ہے
 ہم فقیروں کی ضرورت بھی تو پڑ سکتی ہے
 اتنی عُجلت میں بچھڑنے کا ارادہ نہ کرو
 پھر ملاقات میں مدت بھی تو پڑ سکتی ہے
 آدمی زاد ہوں مجھ کو نہ فرشتہ سمجھو
 لب کشا ہونے کی ہمت بھی تو پڑ سکتی ہے
 یہ بھی ہو سکتا ہے زندہ نہ رہوں اُس کے بغیر
 اور تنہائی کی عادت بھی تو پڑ سکتی ہے
 نام لیتا ہوں خدا کا میں تِرے ذکر سے قبل
 یوں تِری یاد میں برکت بھی تو پڑ سکتی ہے
 یہ بھی ممکن ہے کہ وہ پیشِ ارادہ مل جائے
 ورنہ یاسرؔ تجھے محنت بھی تو پڑ سکتی ہے 

 علی یاسر

No comments:

Post a Comment