کسی نقشِ جسم کو راہ دے مِرے آئینے
کبھی خود کو اذنِ گناہ دے مرے آئینے
میں زنگارِ درد میں عمر اپنی گزار دوں
مجھے سسکیاں، مجھے آہ دے مرے آیئنے
کہاں قتلِ عکس روا ہوا، کہاں خوں بہا
مِرے آئینے! میں فصیلِ شامِ سیاہ ہوں
مجھے سورجوں کی سپاہ دے مرے آئینے
میں کہاں تلک کسی سنگِ شب میں چھپا رہوں
مجھے اپنے گھر میں پناہ دے مرے آئینے
رفیق سندیلوی
No comments:
Post a Comment