سنا کرو میری جان! اِن سے اُن سے افسانے
سب اجنبی ہیں یہاں، کون کس کو پہچانے
میرے جنونِ پرستش سے، تنگ آ گئے لوگ
سنا ہے بند کیے جا رہے ہیں بت خانے
یہاں سے جلد گزر جاؤ، قافلے والو
جہاں سے پچھلے پہر کوئی تشنہ کام اٹھا
وہیں پہ توڑے ہیں یاروں نے آج پیمانے
بہار آئے، تو میرا سلام کہہ دینا
مجھے تو آج طلب کر لیا ہے صحرا نے
ہوا ہے حکم کہ کیفؔی کو سنگسار کرو
مسیحا بیٹھے ہیں چھپ کے کہاں خدا جانے
کیفی اعظمی
آج کیفی اعظمی کی برسی ہے
No comments:
Post a Comment