Monday 20 May 2019

پاؤں پڑتا ہوا رستہ نہیں دیکھا جاتا

پاؤں پڑتا ہوا رستہ نہیں دیکھا جاتا 
جانے والے تِرا جانا نہیں دیکھا جاتا
تیری مرضی ہے جدھر انگلی پکڑ کر لے جا 
مجھ سے اب تیرے علاوہ نہیں دیکھا جاتا
یہ حسد ہے کہ محبت کی اجارہ داری 
درمیاں اپنا بھی سایہ نہیں دیکھا جاتا
تُو بھی اے شخص کہاں تک مجھے برداشت کرے 
بار بار ایک ہی چہرہ نہیں دیکھا جاتا
یہ تِرے چاہنے والے بھی عجب ہیں جاناں 
عشق کرتے ہیں کہ ہوتا نہیں دیکھا جاتا
یہ تیرے بعد کُھلا ہے کہ جدائی کیا ہے 
مجھ سے اب کوئی اکیلا نہیں دیکھا جاتا

عباس تابش 

No comments:

Post a Comment