اندر اندر جلنے والو! جیتے رہو
ہجر میں آپ سنبھلنے والو! جیتے رہو
ہم دونوں کو دیکھ کے اک دوجے کے ساتھ
اے ہاتھوں کو ملنے والو! جیتے رہو
کیمپس کی خالی سڑکوں پر شام کے وقت
چپ کروا دینے کی قدرت رکھ کر بھی
خاموشی میں ڈھلنے والو! جیتے رہو
اپنے آپ سے ٹل جانا آسان نہیں
اپنے آپ سے ٹلنے والو! جیتے رہو
اس کی زباں سے علی کی غزلیں سن سن کر
اندر اندر جلنے والو! جیتے رہو
علی زریون
No comments:
Post a Comment