Monday, 27 May 2019

صلیبی جنگ جاری ہے

صلیبی جنگ جاری ہے

سنا تھا وقت تو اک تیر ہے 
ازلی کماں نے
جس کو نوری چوب میں پورا تشنج بھر کے اک جھٹکے سے چھوڑا تھا
دریغا
وقت جیسے رک گیا ہے 
کوئی بتلائے
صدی اکیسویں یا گیارپویں ہے یہ؟
سمجھ میں کچھ نہیں آتا
صلیبی جنگ ہے یا میری شیلے کا فرانکستئین ہے؟
جو وقت کا پُتلا بنا کر اس میں کالے علم کی میخیں لگاتا ہے
عراق اور شام تو بس استعارے ہیں 
وہ باتیں اور ہیں 
صدیوں سے چلتی آ رہی ہیں 
انہی باتوں نے ہر اک دور میں سرگوشیوں سے جنگ کے تیور سنوارے ہیں 
یہ بازی کس نے جیتی ہے؟
نہ جانے کس نے ہاری ہے؟
صلیبی جنگ جاری ہے

کدورت حضرتِ کِینہ کا نُطفہ ہے
جسے رنجِش کی کالی کوکھ نے پیدا کیا 
پھر زہر دے کر اس کو مارا ہے
کدورت وقت کا سرسام بن کے سر پہ طاری ہے
صلیبی جنگ جاری ہے

مذاہب کی نیاموں میں چھپی 
پاکیزہ تلواروں نے جتنے قتل کر ڈالے ہیں 
اتنے لوگ تو بیماریوں نے بھی نہیں مارے
وہی ہتھیار ہیں 
کایا کلپ ہونے سے ان کی شکل بدلی ہے
ابھی تک چھاؤنی کے سرمئ خاکی طویلے میں 
صلاح الدین ایوبی کے گھوڑے ہنہناتے ہیں 
تو یومِ حشر کا بارود شِکموں میں اٹھائے 
جوہری ہتھیار گوداموں کی خاموشی میں اکثر جاگتے ہیں 
کسمساتے ہیں 
رِچرڈ اس معرکے میں اب تلک موجود ہے
وہ میمنہ اور میسرہ کو دیکھتا ہے
قلب پر نظریں جماتا ہے
وہ اپنی خود سے لٹکی سِیہ اور پتلی زنجیروں کی جھالر کو
زِرہ بکتر پہ سنتا ہے
تو اس کی جھنجھناہٹ لانچروں کے زاویوں پر 
ایستادہ، ہانپتے میزائلوں کے سرد ایندھن میں 
جہنم سے چرائی 
سرمئ چِنگار بھرتی ہے
یہ بازی کس نے جیتی ہے؟
نہ جانے کس نے ہاری ہے؟
صلیبی جنگ جاری ہے

وحید احمد

2 comments:

  1. بہت خوب۔ اگر اجازت ہو تو میں کامیابی ڈائجسٹ میں شائع کرلوں۔

    ReplyDelete
  2. پھول کی خوشبو پہ سب کا حق ہوتا ہے۔

    ReplyDelete