ہر چہرہ کب تازہ ہوتا ہے
کچھ چہروں پر غازہ ہوتا ہے
خواب تو گروی رکھنے پڑتے ہیں
جینے کا خمیازہ ہوتا ہے
دیواروں کے کان نہیں ہوتے
رات کو شاید تم بھی نہیں سوئے
آنکھوں سے اندازہ ہوتا ہے
تنہائی جب بولنے لگتی ہے
سناٹا آوازہ ہوتا ہے
ناز مظفرآبادی
No comments:
Post a Comment