آپ تو دل کو گذرگاہ سمجھ لیتے ہیں
ہم وہ خوش فہم اسے چاہ سمجھ لیتے ہیں
پھر خزانے کا وہ نقشہ بھی سمجھ آئے گا
پہلے جنگل کو گئی راہ سمجھ لیتے ہیں
کون سا خواب کی قیمت ہے، سو جب دل چاہے
کوئی چوکھٹ ہو محبت سے جبیں ٹیکتے ہیں
یعنی ہر در کو ہی درگاہ سمجھ لیتے ہیں
مختصر وقت کے ہم لوگ ملازم ٹھہرے
چند سانسوں کو ہی تنخواہ سمجھ لیتے ہیں
کومل جوئیہ
No comments:
Post a Comment