Monday 20 May 2019

آپ تو دل کو گزرگاہ سمجھ لیتے ہیں

آپ تو دل کو گذرگاہ سمجھ لیتے ہیں
ہم وہ خوش فہم اسے چاہ سمجھ لیتے ہیں
پھر خزانے کا وہ نقشہ بھی سمجھ آئے گا
پہلے جنگل کو گئی راہ سمجھ لیتے ہیں
کون سا خواب کی قیمت ہے، سو جب دل چاہے
خود کو اک ملکہ، تجھے شاہ سمجھ لیتے ہیں
کوئی چوکھٹ ہو محبت سے جبیں ٹیکتے ہیں
یعنی ہر در کو ہی درگاہ سمجھ لیتے ہیں
مختصر وقت کے ہم لوگ ملازم ٹھہرے
چند سانسوں کو ہی تنخواہ سمجھ لیتے ہیں

کومل جوئیہ

No comments:

Post a Comment